مہر خبررساں ایجنسی نے وائس آف امریکہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ افغانی فوج کے کھانے کے لیے اب پاکستان سے پھل اور گوشت درآمد نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان سے درآمد ہونے والے کیلے ، کینو، اور گوشت کو خارج کر دیا گیا ہے۔ وہ اس کی بجائے افغانستان میں پیدا ہونے والے پھل سیب اور پولٹری استعمال کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان کے نایب وزیر دفاع جنرل غلام سخی نے کہا کہ افغانستان اب اپنے فوجیوں کو پاکستانی گوشت اور پھل نہیں دے گا بلکہ وہ افغانستان میں پیدا ہونے والے پھل اور پولٹری پر انحصار کرے گا۔ پاکستان سے اب بھینس کا گوشت درآمد نہیں کیا جائے گا۔ اس کی بجائے ہفتے میں تین دن فوجیوں کو مرغی کا گوشت دیا جائے گا اور باقی چار دنوں میں بھیڑ اور گائے کا گوشت استعمال ہو گا جو ملک کے اندر پیدا ہوتا ہے۔افغانستان کی وزارت دفاع ہر سال تقریباً پانچ سو ملین افغانی کرنسی اشیائے خوردو نوش کی مد میں صرف کرتی ہے۔
نائب وزیر دفاع نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد دوبارہ کھول دی ہے لیکن ہم نے یہ فیصلہ بیرونی ملکوں کی درآمدت پر اپنا انحصار کم کرنے کے لیے کیا ہے۔وزیر نے مئوقف اختیار کیا کہ صدر اشرف غنی نے اپنی صدرات کے پہلے سال میں ایک حکم نامے کے ذریعے حکومت کے تمام اداروں سے کہا تھا کہ وہ اقتصادی ترقی کی خاطر ملک کے اندر پیدا ہونے والی چیزوں کو ترجیج دیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کا سب سے گہرا اثر دونوں ملکوں کی باہمی تجارت پر پڑتا ہے اورافغانسان میں اب یہ رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں اکثر مسائل پیش آتے ہیں اس لیے پاکستان کے راستے تجارت کو کم کیا جائے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ افغانی فوج کے کھانے کے لیے اب پاکستان سے پھل اور گوشت درآمد نہیں کیا جائے گا۔
News ID 1871286
آپ کا تبصرہ